دنیا کے بدترین ناقابل رہائش شہروں میں کراچی کا 170واں نمبر

اس تجزیے میں شہروں کو صحت، ثقافت و ماحول، تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور استحکام جیسے پانچ اہم معیار پر پرکھا گیا

عالمی جریدے دی اکانومسٹ کی ذیلی تحقیقی تنظیم اکانومسٹ انٹیلیجنس یونٹ (EIU) نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں کراچی کو دنیا کے بدترین قابلِ رہائش شہروں کی فہرست میں ایک مرتبہ پھر شامل کر لیا گیا ہے۔

درجہ بندی کے معیارات

رپورٹ میں دنیا بھر کے 173 شہروں کو مختلف شعبوں میں جانچنے کے بعد درجہ بندی کی گئی، جس کے مطابق کراچی کو 170ویں نمبر پر رکھا گیا۔ اس تجزیے میں شہروں کو صحت، ثقافت و ماحول، تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور استحکام جیسے پانچ اہم معیار پر پرکھا گیا۔

بہترین شہر

کراچی کو ان پانچ شعبوں میں مجموعی طور پر 100 میں سے محض 42.7 پوائنٹس حاصل ہو سکے، جو اسے بدترین شہروں کی فہرست کے آخری مقامات پر لے آیا۔ اس کے برعکس، ڈنمارک کا دارالحکومت کوپن ہیگن 98 پوائنٹس کے ساتھ دنیا کا سب سے بہترین شہر قرار پایا، جبکہ ویانا، زیورخ، میلبورن اور جنیوا بھی ابتدائی پانچ بہترین شہروں کی فہرست میں شامل رہے۔

اسے بھی پڑھیں: دنیا کے بہترین اور بدترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور، اسلام آباد، کراچی کا کون سا نمبر؟

حیرت انگیز بات

اس رپورٹ میں حیرت انگیز طور پر پاکستان کا واحد شہر کراچی ہی شامل کیا گیا، لیکن یہ شمولیت مثبت کے بجائے منفی بنیادوں پر ہوئی کیونکہ کراچی کا شمار ان شہروں میں ہوا جنہیں رہائش کے اعتبار سے دنیا بھر میں بدترین سمجھا جاتا ہے۔

منفی درجہ بندی

یہ پہلا موقع نہیں کہ کراچی عالمی سطح پر منفی درجہ بندی کا شکار ہوا ہو۔ گزشتہ برس بھی کراچی کی درجہ بندی لاگوس (نائجیریا)، طرابلس (لیبیا)، الجزائر (الجزائر) اور دمشق (شام) جیسے شہروں کے ساتھ کی گئی تھی، اور اس سے پچھلے سال کراچی کا نمبر 169 واں تھا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک

یاد رہے کہ اکتوبر 2024 میں ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے ایک رپورٹ میں انتباہ دیا تھا کہ پاکستان کے بڑے شہری مراکز، بالخصوص کراچی، تیزی سے غیر مؤثر اور ناقابلِ رہائش بنتے جا رہے ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا تھا کہ کراچی میں بدترین ٹریفک کا نظام، آلودگی، غیر منصوبہ بند شہری ترقی، بد انتظامی اور بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج نے رہائش اور معیارِ زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

کم آمدنی

مزید یہ کہ کراچی کا سماجی و معاشرتی ڈھانچہ شدید عدم توازن کا شکار ہے۔ مشرقی ضلع میں کم آمدنی والے شہریوں کی بڑی تعداد آباد ہے، جبکہ اعلیٰ مراعات یافتہ طبقہ کینٹونمنٹ ایریاز اور پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹیز میں مقیم ہے۔ اس طبقاتی تقسیم کے باعث شہر میں عدم مساوات واضح طور پر نظر آتی ہے۔

فسادات

کراچی نہ صرف سماجی و معاشی تقسیم کا شکار ہے بلکہ مذہبی اور نسلی تناؤ کے باعث بھی حساس سمجھا جاتا ہے۔ ماضی میں شہر کو کئی بار لسانی و فرقہ وارانہ فسادات کا سامنا رہا، جس نے شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے۔

سیاحت

جولائی 2024 میں ایک اور عالمی رپورٹ میں کراچی کو سیاحوں کے لیے دوسرا سب سے خطرناک شہر بھی قرار دیا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہاں جرائم، دہشت گردی، قدرتی آفات اور بنیادی سہولیات کی شدید کمی نے سیاحت کے امکانات کو نہایت محدود کر دیا ہے، اور غیر ملکیوں کے لیے یہ شہر ایک پرخطر مقام تصور کیا جا رہا ہے۔

وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم

شہر میں پینے کے صاف پانی، صحت کی سہولیات، صفائی کے نظام اور ٹرانسپورٹ جیسے بنیادی شہری ڈھانچے کی ابتر حالت شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، حکومتی عدم توجہ اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم بھی کراچی کی پسماندگی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
کراچی کی اس درجہ بندی نے ایک بار پھر شہری مسائل کی سنگینی کو عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے اور حکومت، بلدیاتی اداروں اور شہری منصوبہ سازوں کے لیے ایک لمحہ فکریہ پیدا کیا ہے۔ یہ وقت تقاضا کرتا ہے کہ کراچی کو صرف سیاسی مرکز نہیں بلکہ ترقیاتی ترجیح بنایا جائے، تاکہ اسے ایک محفوظ، فعال اور باوقار شہر کے طور پر بحال کیا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین