بنگلہ دیش نے پاکستانی شہریوں کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس کی شرط ختم کر دی ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھی جا رہی ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد نئی عبوری حکومت کا کنٹرول محمد یونس کے پاس ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ فیصلے کے بعد بھارت نے روایتی انداز میں اس اقدام پر مخالفانہ پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے، تاہم اس کے باوجود اسلام آباد اور ڈھاکہ کے تعلقات مضبوطی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
بھارتی سوشل میڈیا پر ایک صارف نے اس پیش رفت پر طنزیہ انداز میں کہا کہ "جس تیزی سے معاملات آگے بڑھ رہے ہیں، بنگلہ دیش شاید آئندہ چند برسوں میں پاکستان کا حصہ بن جائے۔”
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ برسوں میں یہ پہلی بار ہے کہ تعلقات میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔ ستمبر میں، 20 سال بعد پاکستان سے ایک مال بردار بحری جہاز بنگلہ دیش پہنچا تھا، جسے دونوں ممالک کے تعلقات میں "ڈرامائی تبدیلی” کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
2009 میں شیخ حسینہ کی حکومت نے پاکستان کے ساتھ تجارت پر متعدد پابندیاں عائد کیں، جس کے تحت کئی پاکستانی مصنوعات کو "ریڈ لسٹ” میں شامل کر دیا گیا۔ اس کے نتیجے میں، پاکستانی مصنوعات کی کلیئرنس میں دنوں کا وقت لگتا تھا، جس سے تجارت بتدریج کم ہوتی گئی۔
پاکستان میں موجود بنگلہ دیشی سفارت خانے کے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے تاجروں کی مسلسل کوششوں کے بعد بنگلہ دیش نے ستمبر میں ان پابندیوں کو ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ اس سے نہ صرف پاکستانی تاجروں کے لیے تجارت آسان ہوئی بلکہ دوطرفہ تعلقات بھی مضبوط ہوئے