جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی) سسٹم نے بغیر کسی انسانی تعاون کے اپنی نقل تیار کر لی، جس پر سائنس دانوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چین کی فیوڈان یونیورسٹی کے محققین نے انکشاف کیا ہے کہ اے آئی نے انسانی مدد کے بغیر اپنی خودکار نقل بنا کر ایک خطرناک حد (ریڈ لائن) پار کر لی ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہ پیشرفت بے قابو مصنوعی ذہانت کی طرف ایک اہم اشارہ ہو سکتی ہے، جو مستقبل میں انسانیت کے مفاد کے خلاف بھی جا سکتی ہے۔
تحقیق میں دو بڑے لینگویج ماڈلز (ایل ایل ایمز) کا تجزیہ کیا گیا، جن میں میٹا کا ایل ایل اے ایم اے (LLaMA) اور علی بابا کا کیو ڈبلیو ای این (Qwen) شامل تھے۔ اس تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ آیا اے آئی خود سے اپنی نقل بنا سکتا ہے یا نہیں۔
ماہرین نے تجربے کے دوران ان ماڈلز کو شٹ ڈاؤن کی حالت میں اپنی کلوننگ کا حکم دیا۔ حیران کن طور پر، ان دونوں ماڈلز نے 10 میں سے 5 سے زائد تجربات میں کامیابی سے اپنی نقل تیار کر لی۔
محققین نے خبردار کیا ہے کہ اگر مصنوعی ذہانت انسانی مداخلت کے بغیر خود کو دہرانے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو یہ ایک خطرناک پیش رفت ہوگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اے آئی کے بے قابو ہونے کی پہلی علامت ہے اور یہ مستقبل میں انسانی کنٹرول سے باہر بھی جا سکتا ہے۔